پاکستانی ٹیم کی بھارت روانگی تحفظ کی یقین دہانی سے مشروط

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو برابر کا موقع ملے اور انھیں کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو برابر کا موقع ملے اور انھیں کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے

پاکستان کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دھمکیوں کے سائے میں کرکٹ نہیں ہو سکتی اور اگر بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے تحفظ کی ضمانت نہ دی گئی تو ٹیم کو ورلڈ ٹی 20 مقابلوں کے لیے نہیں بھیجا جائے گا۔

ادھر بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ٹیم بھی دیگر ٹیموں جتنی ہی اہم ہے اور کسی ٹیم کو ٹورنامنٹ میں حصہ نہ لینے کے لیے کوئی بھی بہانہ نہیں ڈھونڈنا چاہیے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دھمکیاں کسی اور ٹیم کے حوالے سے نہیں پاکستان کے حوالے سے دی گئی ہیں لہذا سکیورٹی کی ضمانت بھی خصوصاً پاکستان کے حوالے سے دی جانی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہر پاکستانی شہری اور حکومت چاہتی ہے کہ پاکستانی ٹیم بھارت جائے لیکن اگر حکومتی سطح پر ضمانت نہ دی گئی تو پاکستانی ٹیم کو بھارت جانے کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو برابر کا موقع ملے اور انھیں کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

’ کرکٹ دھمکیوں کے سائے میں کیسے ہو سکتی ہے اور ہم صرف ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ مانگ رہے ہیں۔۔۔ایڈن گارڈن میں ایک لاکھ لوگ ہوتے ہیں اور کھلاڑیوں کو دھڑکا لگا ہو کہ کوئی بوتل یا پتھر نہ مارے تو ایسی حالت میں وہ کیسے بہترین کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔‘

ہماچل پردیش کی حکومت نے یہ کہا تھا کہ وہ دھرم شالہ میں پاکستانی ٹیم کی سکیورٹی کی ضمانت فراہم نہیں کر سکتی

ہماچل پردیش کی حکومت نے یہ کہا تھا کہ وہ دھرم شالہ میں پاکستانی ٹیم کی سکیورٹی کی ضمانت فراہم نہیں کر سکتی

انھوں نے کہا کہ باوجود اس کے بھارت پاکستان کے ساتھ نہیں کھیلنا چاہتا، خدشات کے باوجود حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کو بھارت جانا چاہیے۔

ان کے مطابق جب یہ اعلان ہوا تو بھارت میں دھمکیوں اور الزامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ بی سی سی آئی اور آئی سی سی کا رویہ مثبت ہے لیکن سکیورٹی کو یقینی بنانا بھارتی حکومت کا کام ہے۔

انھوں نے بتایا کہ آئی سی سی اور بی سی سی آئی کی جانب پاکستان اور بھارت کے میچ کا مقام بدلنے کے بارے میں پاکستانی حکام کو مطلع کر دیا گیا ہے تاہم بھارتی حکومت سے جس تحریری یقین دہانی کا مطالبہ کیا گیا تھا وہ تاحال نہیں دی گئی۔

انھوں نے کہا کہ آئی سی سی نے پاکستان اور بھارت کے میچ کا مقام تبدیل کر کے اچھا فیصلہ کیا لیکن یہ ٹیم کو بھارت بھیجنے کے لیے کافی نہیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ورلڈ ٹی 20 مقابلوں میں پاکستان اور بھارت کا میچ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دھرم شالہ سے کولکتہ منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ پاکستان کو کوشش کرنی چایہے کہ وہ ایشیا کپ میں اپنی ناقص پرفارمنس پر دھیان دے نہ کہ سیاست کرنے پر

انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ پاکستان کو کوشش کرنی چایہے کہ وہ ایشیا کپ میں اپنی ناقص پرفارمنس پر دھیان دے نہ کہ سیاست کرنے پر

ابتدائی پروگرام کے مطابق یہ میچ دھرم شالہ میں ہونا تھا تاہم ریاست ہماچل پردیش کی حکومت نے یہ کہا تھا کہ وہ اس میچ میں سکیورٹی کی ضمانت فراہم نہیں کر سکتی۔

پاکستان کے وزیرِ داخلہ کے بیان کے بعد بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ ’میں پاکستان کرکٹ ٹیم اور پاکستان کرکٹ بورڈ سے کہنا چاہتا ہوں کہ جس طرح ہر ٹیم ہمارے لیے اہم ہے اسی طرح سے آپ کی بھی ہے۔ اس مدعے پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ کسی کو ٹورنامنٹ میں حصہ نہ لینے کے لیے کوئی بھی بہانہ نہیں ڈھونڈنا چاہیے اور پاکستان کو کوشش کرنی چایہے کہ وہ ایشیا کپ میں اپنی ناقص پرفارمنس پر دھیان دے نہ کہ سیاست کرنے پر۔‘

اس سوال پر کہ کیا انھیں نہیں لگتا کہ پاکستان کی سکیورٹی کا معاملہ دوسرے ملکوں سے مختلف ہے تو انھوں نے جواب میں کہا کہ ’اگر پاکستان کے پانچ سو کھلاڑی جنوبی ایشیائی کھیلوں میں یہاں آ کر کھیل سکتے ہیں تو پندرہ کھلاڑی بھی کھیل سکتے ہیں۔‘

Comments are closed.