پاکستان کے سب سے عمر رسیدہ ٹیسٹ کرکٹر اسرار علی 88 سال 276 دن کی عمر میں انتقال کرگئے۔
وہ طویل عرصے سے پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں خاموشی سے زندگی بسر کررہے تھے۔
انھوں نے چار ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بائیں ہاتھ کے تیز بولرز کی حیثیت سے چھ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
وہ اکتوبر 1952 میں پاکستان کا اولین ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیم میں شامل تھے تاہم بھارت کے خلاف دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ گراؤنڈ میں کھیلے گئے اس میچ میں وہ دونوں اننگز میں بالترتیب ایک اور نو رنز بناکر ونو منکڈ کی بولنگ پر آؤٹ ہوئے تھے جبکہ کپتان عبدالحفیظ کاردار نے ان سے بھارت کی واحد اننگز میں بولنگ نہیں کرائی تھی۔
اسرار علی کو لکھنؤ میں کھیلے گئے اگلے ٹیسٹ میں ڈراپ کردیا گیا تاہم وہ ممبئی میں کھیلا گیا تیسرا ٹیسٹ کھیلے تھے لیکن انھیں صرف تین اوورز کرانے کا موقع مل سکا جبکہ بیٹنگ میں وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے اور دونوں اننگزمیں دس اور پانچ رنز ہی بناپائے۔
اسرار علی کو دوبارہ ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آنے کا موقع سنہ 1959 میں آسٹریلوی ٹیم کے خلاف ملا۔ انھوں نے ڈھاکہ اور لاہور کے ٹیسٹ میچوں میں چھ وکٹیں حاصل کیں۔انھوں نے لیز فیول کو چار مرتبہ آؤٹ کیا۔ڈھاکہ ٹیسٹ میں فیول کو بولڈ کرنے کو وہ اپنے کریئر کا یادگار ترین لمحہ قرار دیتے تھے جب ان کی تیز گیند سے سٹمپ ٹوٹ گئی تھی۔
اسرار علی کے زیادہ ٹیسٹ میچز نہ کھیلنے کی ایک وجہ کپتان عبدالحفیظ کاردار سے اختلافات تھے ۔اسں کا اعتراف خود اسرارعلی نے بھی کیا تھا کہ کاردار سے اختلافات ان کی غلطی تھی لیکن ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ سب کچھ غلط فہمی کا نتیجہ بھی تھا۔
اسرارعلی نے فرسٹ کلاس کرکٹ کی ابتدا رانجی ٹرافی سے کی تھی۔انھوں نے چالیس فرسٹ کلاس میچوں میں ایک سو چودہ وکٹیں حاصل کیں۔ان کی بہترین بولنگ اٹھاون رنز کے عوض نو وکٹیں تھی جو انھوں نے اکتوبر 1957 میں بہالپور کی طرف سے پنجاب اے کے خلاف حاصل کیں اس میچ میں انہوں نے مجموعی طور پر گیارہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
اسی ٹورنامنٹ میں انہوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے خلاف صرف ایک رن دے کر چھ وکٹیں حاصل کرکے اسے صرف 39 رنز پر آؤٹ کردیا تھا اسی میچ میں انھوں نے اپنے کریئر کا بہترین انفرادی سکور 79 بھی بنایا تھا۔
فرسٹ کلاس کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد اسرارعلی سلیکٹر بھی رہے اور ملتان ریجن کرکٹ کی باگ ڈور بھی سنبھالی ۔
انھیں شارجہ میں سی بی ایف ایس نے اپنے بینیفشریز کرکٹرز میں بھی شامل کیا تھا۔
اسرار علی کے انتقال کے بعد اب پاکستان کی اولین ٹیسٹ ٹیم کے صرف تین کھلاڑی حیات ہیں جن میں امتیاز احمد( 88 سال 27دن ) ۔وقارحسن ( 83سال 142دن ) اور حنیف محمد ( 81سال42 دن ) شامل ہیں۔
Comments are closed.