چوکیدار کی خودکشی کی وجہ کیا تھی؟

پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین کی تعداد 700 کے قریب تھی اور پتھراؤ سے پولیس موبائل کو نقصان بھی پہنچا ہے

پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین کی تعداد 700 کے قریب تھی اور پتھراؤ سے پولیس موبائل کو نقصان بھی پہنچا ہے

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیاحتی مقام کالام میں مقامی لوگوں نے پولیس کےخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اس وقت شروع کیاگیا جب کالام بازار کے چوکیدار شہزادہ نے پولیس کی جانب سے گذشتہ روز اتروڑ میں ہونے والے بم دھماکوں کی تفتیش کے لیے بار بار بلانے پر دلبرداشتہ ہوکر دریا میں چھلانگ لگا کر خود کشی کرلی۔

٭ سوات کے سیاحتی مقام پر دھماکہ

مقامی لوگوں نے لاش کالام پولیس سٹیشن کے سامنے رکھ کر احتجاجی مظاہرہ شروع کیا اور اس دوران پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حالات کو قابو کرنے کے لیے پولیس نےعمائدین کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے بعد عمائدین کے ساتھ ہونے جرگے کے نتیجے میں مظاہرین منتشر ہوگئے ۔

پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین کی تعداد 700 کے قریب تھی اور پتھراؤ سے پولیس موبائل کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

تھانہ کالام کے ایس ایچ او سلیم یوسف نے بی بی سی کو بتایا کہ ’چوکیدار شہزادہ کاایک بھائی وزیر گل دہشت گرد تھا جو روپوش ہے اور دہشت گردی کے مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہے اور گذشتہ روز اتروڑ میں ہونے والے بم دھماکوں کی تفتیش کے سلسلے میں شہزادہ کو صرف ایک بار کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے بلایا تھا اس کے بعد انھیں کسی نے نہیں بلایا ہے۔‘

ایس ایچ او کے مطابق تفتیش کے سلسلے میں ہر کسی کو بلایا جاسکتا ہے تاہم شہزادہ کی خودکشی کے شاید کوئی اور ہی وجہ ہو۔

احتجاج میں شریک کالام کے مقامی شخص احمد جان نے بی بی سی کو بتایا کہ شہزادہ کو دیگر لوگوں سمیت پولیس نے تقریباً پانچ دن تک اپنی حراست میں رکھا اور گذشتہ شام انکو چھوڑ دیا جب کہ آج انھیں دوبارہ قانون نافذ کرنے والوں نے بلایا جس پر انھوں نے چار بجے کے قریب دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

احمد جان کےمطابق مظاہرہ اس شرط پر ختم کیاگیا کہ بے گناہ لوگوں کو بے جا تنگ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کل صبح تک کاروائی عمل میں لائی جائے گی بصورت دیگر و شہزادہ کی لاش کو دفن نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ چند دن قبل کالام کے علاقے اتروڑ میں ہونے والے بم دھماکوں میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ دو اہلکارو ں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کاروائی شروع کی گئی تھی۔

 

Comments are closed.