چترال: افغانستان سے آئے مسلح افراد نے دو چرواہے ہلاک کر دیے

اگست سنہ 2012 میں بھی افغانستان کے نورستان صوبے سے مسلح افراد کیلاش قبیلے کے چرواہے اور بڑی تعداد میں مال مویشی ساتھ لےگئے تھے

اگست سنہ 2012 میں بھی افغانستان کے نورستان صوبے سے مسلح افراد کیلاش قبیلے کے چرواہے اور بڑی تعداد میں مال مویشی ساتھ لےگئے تھے

خیبر پختونخوا کے دور افتادہ ضلع چترال میں پاک افغان سرحد کے قریب افغانستان کی جانب سے آئے مسلح افراد نے کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے دو چرواہوں کو اغوا کرنے کے بعد ہلاک کر دیا ہے جبکہ ان کے مال مویشی ساتھ لےگئے ہیں۔

یہ واقعہ بھمبوریت کے علاقے غاری میں رات کے وقت پیش آیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق افغانستان کے صوبہ نورستان کی جانب سے کچھ مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع تھی۔

گذشتہ روز افغانستان کی جانب سے آئے مسلح افراد نے ان چرواہوں پر حملہ کیا، جس پر چرواہوں نے 12 بور بندوقوں سے جوابی کارروائی کی لیکن دیر تک مقابلہ نہ کر سکے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس کے بعد حملہ آوروں نے ان چرواہوں پر ہلہ بول دیا جس پر تین چرواہے وہاں سے بھاگ گئے اور دو کو مسلح افراد بڑی تعداد میں بکریوں اور بھیڑوں کے سمیت لے گئے۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ سرحد کے قریب جا کر مسلح افراد نے دونوں چرواہوں کو ہلاک کر دیا اور لاشیں وہیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ چرواہوں کو زبح کیا گیا ہے لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

حملہ آوروں کی تعداد 30 سے 35 تک بتائی گئی ہے اور وہ جدید اسلحے سے لیس تھے۔

اطلاعات کے مطابق جب تک فائرنگ ہوتی رہی اور حملہ آور وہاں موجود رہے پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار وہاں نہیں پہنچ سکے لیکن بعد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار وہاں پہنچ گئے تھے۔

لوگوں نے بتایا کہ جہاں یہ واقعہ پیش آیا سکیورٹی فورسز کی چوکیاں وہاں سے چند ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔

اس سے قبل اگست سنہ 2012 میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا جب افغانستان کے نورستان صوبے سے مسلح افراد کیلاش قبیلے کے چرواہے اور بڑی تعداد میں مال مویشی ساتھ لےگئے تھے۔

سکیورٹی اہلکار اس وقت بھی ان لوگوں کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کر پائے تھے۔

چترال کے علاقے شندور میں جمعے سے سالانہ میلے کا آغاز ہو گیا ہے جہاں پولو میچ بھی کھیلا گیا اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اس کے مہمان خصوصی تھے۔

Comments are closed.