بالی وڈ اداکار سلمان خان نے کہا ہے کہ کالے ہرن کے شکار کے مقدمے میں محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے انھیں جان بوجھ کر پھنسایا ہے۔
خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق جودھ پور میں ایک عدالت میں بیان دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں بے قصور ہوں اور مجھے محکمۂ جنگلات کے اہلکاروں نے پھنسایا ہے۔‘
ان کا اشارہ اپنے اس حلفیہ بیان کی طرف تھا جس میں ایک گواہ اودے راگوان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ وہ سلمان خان کے کہنے پر ممبئی سے اسلحہ لے کر آئے تھے۔ سلمان نے کہا کہ انھوں نے یہ حلفیہ بیان محکمۂ جنگلات کے اہلکاروں کے دباؤ میں دیا تھا۔
عدالت نے اگلی پیشی کی تاریخ چار اپریل مقرر کی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر دنیش تیواری نے کہا کہ عدالت نے خان کو اپنے دفاع میں گواہ یا ثبوت پیش کرنے کا موقع دیا ہے۔
’اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو عدالت اسے دیکھے گی اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو مقدمے کو حتمی دلائل کے لیے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔‘
اپنے بیان میں 50 سالہ اداکار نے دیگر دو گواہان شیو چرن بوہرا، محکمہ جنگلات کے اہلکار، اور پنڈت وجے نارائن، ممبئی پولیس کے انسپیکٹر کے الزامات کی بھی تردید کی۔
15 اکتوبر 1998 کو محکمہ جنگلات نے پولیس میں شکایت درج کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سلمان خان نے جس اسلحے سے کانکانی گاؤں کے قریب کالے ہرنوں کا شکار کیا تھا اس کے لائسنس کی معیاد ختم ہو چکی تھی۔
اس کے بعد خان کے خلاف تعزیراتِ ہند کی دفعہ 3/25 اور 3/27 کے اسلحے کے قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
Comments are closed.