‘شہنشاہ جذبات’ شادی کی گولڈن جوبلی پر جذباتی ہو گئے

دلیپ کمار اور سائرہ بانو

دلیپ کمار اور سائرہ بانو

‘شہنشاہ جذبات’ کے لقب سے معروف بالی وڈ اداکار دلیپ کمار نے اپنی شادی کی گولڈن جوبلی پر ایک بار پھر اپنے ہونے کا احساس دلایا ہے۔

اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی منوا لیا ہے کہ عمر ڈھلنے سے ان کی جذبات کی تمازت کم نہیں ہوئی۔

سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے انھوں نے ٹوئٹر پر اداکارہ سائرہ بانو کے ساتھ اپنی رفاقت کی داستان رقم کی ہے۔ خیال رہے کہ دونوں کی شادی 11 اکتوبر سنہ 1966 کو ہوئی تھی۔ اس کے ساتھ انھوں نے کئی یادگار تصاویر بھی شيئر کی ہیں۔

دلیپ کمار اور سائرہ بانو
دلیپ کمار اور سائرہ بانو کی شادی 11 اکتوبر سنہ 1966 کو ہوئی تھی

انھوں نے اس موقعے پر ایک ویڈیو بھی ریلیز کی جو ان کے مداحوں نے ان کے لیے تیار کی تھی۔

انھوں نے لکھا: ’اللہ رحیم ہے۔ سائرہ اور ہم رفاقت کے 50 شاندار سال مکمل کر رہے ہیں۔ ہمیں ہزاروں خطوط، پیغامات اور فون کالز موصول ہو رہی ہیں۔‘

انھوں نے لکھا کہ ‘ایک محبت جو 50 سال سے زیادہ عرصے سے مضبوطی کے ساتھ قائم ہے، اس کرم کا شکر کیسے ادا کروں۔’

دلیپ کمار اور سائرہ بانو
دلیپ کمار اور سائرہ بانو نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا ہے

انھوں نے جہاں اپنے جذبات کے اظہار کے لیے اشعار کا سہارا لیا ہے وہیں بنگالی اور انگریزی کے معروف لکھاری نوبیل انعام یافتہ ادیب ربندرناتھ ٹیگور کا قول بھی نقل کیا ہے: ’وقت گزر رہا ہے، اس کا احساس رہے اور پیار کرو۔۔۔ میرے محبوب میں تمہاری پناہوں میں آتا ہوں۔‘

انھوں نے سائرہ بانو کے لیے ٹویٹ کی: ’بنت ماہتاب ہو گردوں سے اتر آئی ہو۔۔۔ تیری آواز کے سائے تیرے ہونٹوں کے سراب۔’

دلیپ نے اپی اور سائرہ کے متعدد تصاویر یہ کہہ کر شیئر کی ہیں: ‘آج ہم نے اپنے البم پر نظر ڈالی، چند نایاب تصاویر آپ کی نذر ہیں۔’

دلیپ کمار اور سائرہ بانو
دلیپ کمار کی زندگی کے نشیب و فراز میں سائرہ ان کے ساتھ رہیں

انھوں نے ایک اور ٹویٹ میں جہاں اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کیا، وہیں لکھا: ‘کہانی کو پھر سے دہراتے ہیں چلو۔’

جسبِ معمول ان کی تمام ٹویٹس اردو اور انگریزی زبان میں ہیں۔ بعض ٹویٹس میں انھوں نے اردو اور انگریزی کو ملا دیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں انگریزی میں لکھتے ہیں: ’جب تک میں تم سے ملا نہ تھا،‘ اس کے بعد انھوں نے مجاز کے ایک شعر کے ٹکڑے کا سہارا لیا ہے: ’تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی۔’

دلیپ کمار
دلیپ کمار کو پاکستان کے اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ نشان امتیاز سے نوازا جا چکا ہے

اسی طرح انھوں نے فیض کی ایک نظم سے بھی استفادہ کیا ہے: ‘دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں ۔۔۔ تیری آواز کے سائے ، تیرے ہونٹوں کے سراب۔’

ان کے ہزاروں چاہنے والوں نے ان کو یاد کیا اور دعائیں دیں۔ ایک نے لکھا: ‘شاید آج آپ اپنے موڈ میں ہیں۔’

Comments are closed.