جنوبی وزیرستان: متاثرین کی واپسی کا چوتھا مرحلہ شروع

_91983659_90034c29-0a29-4c79-8f8e-6c69cf6107fd

پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان ایجنسی کے متاثرین کی واپسی کا چوتھا مرحلہ بدھ سے شروع کر دیا گیا ہے جو چھ دسمبر تک جاری رہے گا۔

اس مرحلے میں جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدھا، مکین، سراروغہ، سروکئی، اور تیارزہ کے اکاسی دیہات کے متاثرین کی واپسی ہوگی۔ فوج کے تعلقات عامہ کے محکمے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان متاثرین کی واپسی کے لیے خیرگئی کے مقام پر کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں ان متاثرین کی رجسٹریشن اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن راہ نجات سال 2009 میں شروع کیا گیا تھا جس میں یہ علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ ٹانک سے مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس آپریشن کے دوران مقامی لوگوں کی املاک کو شدید نقصانات پہنچا ہے۔

جنوبی وزیرستان کے متاثرین نے خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں پناہ لی تھی جہاں وہ اتنا عرصہ رشتہ داروں اور کرائے کے مکانات میں رہے ہیں ان کے لیے کوئی کیمپ قائم نہیں کیا گیا تھا۔

پاکستان آرمی

جنوبی وزیرستان کے متاثرین کی واپسی کے پہلے تین مراحل میں جن علاقوں کا انتخاب کیا گیا تھا وہاں شدت پسندی کے اثرات اتنے زیادہ نہیں تھے لیکن تحصیل لدھا ، مکین اور تیارزہ میں شدت پسندی کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطا بق چوتھے مرحلے کی واپسی کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں جہاں رجسٹریشن کے لیے متاثرین کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ روزانہ اوسطاً چار سو خاندان کی واپسی ممکن ہو سکے گی اور اس کے لیے تمام انتظامات کیے گئے ہیں۔ جنوبی وزیرستان ایجنسی میں واپس جانے والے افراد کی بحالی کے لیے پاکستان آرمی نے ایک سو پچاس پینے کے پانی کی سکیمیں مکمل کی ہیں۔ اس کے علاوہ چار بڑے طبی مراکز، نوے سکول اور تریسٹھ مارکیٹیں تعمیر کی گئی ہیں۔

ادھر شمالی وزیرستان کے متاثرین کی واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور پاکستان فوج کے مطابق قبائلی علاقوں کے متاثرین کی واپسی اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گی۔

Comments are closed.