بچوں کے اغوا کی وارداتیں، چیف جسٹس کا از خود نوٹس

آئی جی پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں اضافے کے بارے میں تفصیلی رپورٹ کے ساتھ 28 جولائی کو پیش ہوں

آئی جی پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں اضافے کے بارے میں تفصیلی رپورٹ کے ساتھ 28 جولائی کو پیش ہوں

پاکستان کی سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے صوبہ پنجاب میں بچوں کے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر از خود نوٹس لیا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس پنجاب کو طلب کر لیا ہے۔

قائم مقام چیف نے از خود نوٹس بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں اضافہ کے بارے میں شائع اور نشر ہونے والی میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر لیا۔

رپورٹس کے مطابق جنوری 2016 سے جون 2016 کے دوران 652 بچے پنجاب بھر سے اغوا ہوئے ہیں۔ ان بچوں میں سے 312 بچوں کا تعلق صوبائی دارالحکومت لاہور سے ہے۔

نوٹس میں آئی جی پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں اضافے کے بارے میں تفصیلی رپورٹ کے ساتھ 28 جولائی یعنی جمعرات کو پیش ہوں۔

آئی جی پنجاب کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی 28 جولائی کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی پولیس پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کے اغوا کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کریں۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے یہ بھی ہدایت کی کہ اغوا ہونے والے بچوں کے مقدمات کی پیش رفت کے بارے میں بھی بتایا جائے۔

 

Comments are closed.