انڈیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو مسخ کرنا چاہتا ہے: جنرل راحیل شریف

جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ انڈیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو مسخ کرنا چاہتا ہے

جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ انڈیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو مسخ کرنا چاہتا ہے

پاکستان کی بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ انڈیا اپنے زیر انتظام کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر حقائق کو مسخ

کر رہا ہے اور عالمی برادری کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔

انھوں نے یہ بات جمعرات کو رسالپور میں پاکستانی فضائیہ کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

٭ ‘کھیتوں میں بارود بویا جائے تو پھول نہیں کھلتے’

جنرل راحیل نے کہا کہ ‘حال ہی میں ہم نے دیکھا کہ انڈیا کی جانب سے اس کے زیر انتظام کشمیر کے اندر اور لائن آف کنٹرول کے اطراف جعلسازی اور حقائق کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی برادری پاکستان کے خلاف انڈیا کی ان کوششوں کی مذمت کرے، جس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت بے مثال ہے۔’

انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا کے اس کھیل کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو مسخ کرنا ہے۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں بربریت کی انتہا کر دی ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

پاک فوج کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ مسلح افواج اندرونی اوربیرونی چیلنجز کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ‘مادر وطن کے دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے اور دشمنوں کے ناپاک عزائم کو کسی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔’

کشمیرImage copyrigh
Image captionلائن آف کنٹرول پر پاکستانی اور انڈین افواج کے مابین فائرنگ کے واقعات پیش آئے ہیں

آرمی چیف نے خبردار کیا کہ ‘کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا’۔

جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ‘پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر دیگر ممالک کے ساتھ دوستی کی پالیسی پر مصروف عمل ہے’۔

واضح رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل سٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔

پاکستان نے انڈیا کے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی ہلاک ہوئے۔

یاد رہے کہ 18 ستمبر کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے اوڑی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے حملے میں 19 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ انڈیا نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا۔

پاکستان کی بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ انڈیا اپنے زیر انتظام کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر حقائق کو مسخ کر رہا ہے اور عالمی برادری کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔

انھوں نے یہ بات جمعرات کو رسالپور میں پاکستانی فضائیہ کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

٭ ‘کھیتوں میں بارود بویا جائے تو پھول نہیں کھلتے’

جنرل راحیل نے کہا کہ ‘حال ہی میں ہم نے دیکھا کہ انڈیا کی جانب سے اس کے زیر انتظام کشمیر کے اندر اور لائن آف کنٹرول کے اطراف جعلسازی اور حقائق کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی برادری پاکستان کے خلاف انڈیا کی ان کوششوں کی مذمت کرے، جس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت بے مثال ہے۔’

انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا کے اس کھیل کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو مسخ کرنا ہے۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں بربریت کی انتہا کر دی ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

پاک فوج کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ مسلح افواج اندرونی اوربیرونی چیلنجز کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ‘مادر وطن کے دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے اور دشمنوں کے ناپاک عزائم کو کسی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔’

کشمیرImage copyrightAP
Image captionلائن آف کنٹرول پر پاکستانی اور انڈین افواج کے مابین فائرنگ کے واقعات پیش آئے ہیں

آرمی چیف نے خبردار کیا کہ ‘کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا’۔

جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ‘پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر دیگر ممالک کے ساتھ دوستی کی پالیسی پر مصروف عمل ہے’۔

واضح رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل سٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔

پاکستان نے انڈیا کے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی ہلاک ہوئے۔

یاد رہے کہ 18 ستمبر کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے اوڑی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے حملے میں 19 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ انڈیا نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا۔

Comments are closed.