پانی کو ہتھیار بنانے کی بھارتی دھمکی کی مذمت

بھارت سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارت کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے ہیں

بھارت سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارت کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے ہیں

پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں جمعہ کے روز ایک متقفہ قرار داد میں بھارت کی طرف سے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی دھمکی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس جو کشمیر کے مسئلے پر بلایا گیا تھا اس کے اختتام پر متقفہ قرار داد کو منظور کیے جانے کے وقت وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی کابینہ کے وزرا کی اکثریت ایوان میں موجود نہیں تھی۔

وزیر اعظم کےمشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز نے یہ قرار داد پڑھ کر سنائی جس کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے ایک نہایت اہم قومی مسئلہ پر حکومت کی طرف سے بلائے جانے والے اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے وزرا کی عدم دلچپسی کی نشاندھی کی۔

حزب اختلاف کی بنیچوں سے ‘شیم شیم’ کی آوازوں کو روکتے ہوئے خورشید شاہ نے نواز شریف اور ان کے وزراء کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے ایوان کے اختتامی لمحات پر ایک پوائنٹ آف آرڈر پر اعلان کیا کہ جس دن وہ نواز شریف کی زبان سے بلوچستان میں پکڑے جانے والے بھارتی خفیہ ادارے را کے حاضری سروس افسر کلبھوشن یادیو کا نام سنیں گے اُس دن وہ نابینا افراد کی تنظیم ‘بلائنڈ ایسوسی ایشن آف پاکستان’ کو پچاس ہزار روپے عطیہ کریں گے۔

اس میں یہ قرارداد خارجہ امور کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے ایوان میں پیش کی۔

قرارداد میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان مظالم کو روکنے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استمال کرے۔

اس قرارداد میں بھارتی افواج کی طرف سے ایک سو سے زائد افراد کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا اور اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

اس قرارداد میں کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا اور ساتھ ہی عالمی برادری سے کہا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے۔

اس قرارداد میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ بھارتی افواج مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کرتی ہیں تاہم پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

اس قرارداد میں بھارت کی طرف سے پاکستان کے علاقے میں سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کی مذمت بھی کی گئی اس کے علاوہ اڑی حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی دعوے کی بھی نہ صرف تردید کی گئی بلکہ اسے مضحکہ خیز قرار دیا۔

اس قرارداد میں بھارت کی طرف سے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کو بھی مسترد کردیا۔

قرارداد میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا معاملہ اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی فورم پر اُٹھایا جائے گا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ طور پر منطور ہونے والی اس قرارداد میں بھارتی قیادت کی طرف سے سندھ طاس معائدے کو بطور ہتھار استمعال کرنے کی بھرپور مذمت کی گئی۔

جب یہ متفقہ قرارداد پیش کی گئی تو اس وقت وزیر اعظم ایوان میں موجود نہیں تھے۔

اس مشترکہ اجلاس میں حزب مخالف کی جماعتوں نے موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ غیر متحرک خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں ہونے والی سارک کانفرنس ملتوی کرنا پڑی۔

Comments are closed.