غیر ریاستی عناصر سے چھٹکارا حاصل کرنے کی بازگشت جہاں بدھ کے روز کشمیر کے مسئلہ پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جاری بحث کے دوران سنی گئی وہیں قومی اسمبلی کی خارجہ امور کے بارے میں قائمہ کمیٹی میں حکمران پاکستان مسلم لیگ کے ایک رکن پارلیمان کی طرف سے بھی جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید سمیت غیر ریاستی عناصرکے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے مشترکہ اجلاس میں اپنے روایتی جارحانہ انداز میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آج بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہے کیونکہ یہاں غیر ریاستی عناصر آزاد پھرتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے انتہا پسند اور شدت پسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی بات کیا جانا ایک قدرتی امر ہے لیکن بدھ کو پاکستان مسلم لیگ کی صفوں میں سے بھی غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کی گئی۔
ایوان کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے اجلاس میں مسلم لیگ کے رانا محمد افضل نے حافظ سعید کا نام لے کر کہا ‘حافظ سعید کونسے سے انڈے دیتا ہے کہ جس وجہ سے ہم نے اسے پال رکھا ہے۔’
انھوں نے مزید کہا کہ ‘ملک کی خارجہ پالیسی کا یہ حال ہے کہ ہم آج تک حافظ سعید کو ختم نہیں کرسکے۔’
رانا افضل کا کہنا تھا کہ ‘انڈیا نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کے بارے میں دنیا بھر میں ایک ایسا تاثر قائم کیا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنے سے متعلق پاکستانی وفد کسی بھی ملک میں جائے تو وہاں کے ذمہ داران یہ کہتے ہیں کہ حافظ سعید کی وجہ سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات خراب ہیں۔’
واضح رہے کہ انڈیا حافظ سعید کو ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے جبکہ حافظ سعید اس کی تردید کرتے ہیں۔
رانا افضل کا کہنا تھا کہ ‘حافظ سعید ایسی شخصیت ہے جو دنیا میں تو دندناتی پھر رہی ہے جبکہ پاکستان میں وہ کہیں نظر نہیں آتی۔’
حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ‘ایسی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے دنیا ہمیں تنہا کر کے شدت پسند ملک قرار دینے کی کوشش کرتی ہے۔’
خیال رہے کہ رانا محمد افضل اُس وفد میں شامل تھے جس نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدہ صورت حال کے بارے میں فرانس کی حکومت کو آگاہ کرنے کے لیے پیرس کا دورہ کیا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ اڑی سیکٹر میں حملے کے بعد پاکستان کو سارک کانفرنس ملتوی کرنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا لیکن دفتر خارجہ نے ایسا نہیں کیا اور انڈیا کو اس معاملے میں پاکستان کو تنہا کرنے کا موقع مل گیا۔
اس اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کمیٹی کو بتایا کہ انڈین جاسوس کلھبوشن یادیو کی گرفتاری اور انڈیا کی پاکستان میں مداخلت کے ثبوتوں سے متعلق ڈوزیئر تیار کر لیا گیا ہے جسے جلد ہی دنیا بھر کے ممالک کو بھجوا دیا جائے گا۔
دوسری طرف مسئلہ کشمیر کے بارے میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان کی کوئی بھی حکومت کشمیر کے معاملے کو پس پشت نہیں ڈال سکتی اور کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں غیر ریاستی عناصر کی پاکستان میں موجودگی کی وجہ سے عالمی برادری کی انگلیاں پاکستان پر اُٹھتی ہیں۔
اُنھوں نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی حالانکہ شدت پسندی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ان عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اعتزاز احسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اڑی سیکٹر میں انڈین بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملے کے بعد پاکستان کی وفاقی کابینہ کا جو اجلاس ہوا تھا اس میں اس واقعے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کرنے کی بجائے یہ کہا گیا کہ اُنھیں یقین ہے کہ اس میں پاکستان کا کوئی شہری اس واقعہ میں ملوث نہیں ہوگا۔
چوہدری اعتزاز احسن نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر وزیر اعظم کی تقریر کی تعریف کی لیکن ساتھ ہی اُنھوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کا ذکر نہ کر کے وزیر اعظم نے زیادتی کی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اگر پاکستانی فوج کا افسر جاسوسی کے الزام میں انڈیا میں گرفتار ہوتا تو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملے کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں لے کر جاتے اور پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر مہم چلاتے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ جب تک وزیر اعظم کلبھوش یادیو کا نام نہیں لیتے اس وقت تک انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو شرمندہ نہیں کیا جا سکتا۔
اس مشترکہ اجلاس میں حزب مخالف کی طرف سے’ مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے’ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سارک کانفرنس کا ملتوی ہونا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ چونکہ وزیر اعظم وزیر خارجہ بھی ہیں اس لیے یہ وزیر اعظم کی ناکامی ہے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے پاکستانی اور انڈین میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ جنگجوانہ رویہ اختیار کیے ہیں جبکہ حقیقت میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ نہیں ہوگی کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں اس لیے ان دونوں کو معلوم ہے کہ اگر جنگ ہوئی تو دونوں ملکوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Comments are closed.