پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ عسکریت پسندی کی کاروائیوں میں ملوث تمام لوگوں کے نام مرحلہ وار ان عسسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل کیے جائیں گے جن کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی ہے۔
یہ بات انھوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں شیخ زید ہسپتال کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
محکمہ داخلہ نے جن 99 عسکریت پسندوں کے سر کی قیمت مقرر کی ہے ان میں بیرون ملک مقیم بعض اہم بلوچ قوم پرستوں رہنماؤں کے نام شامل نہیں جن کے بارے میں حکام یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ بلوچستان میں عسکریت پسندی کی کاروائی میں ان کا ہاتھ ہے۔
جب میڈیا کے نمائندوں نے وزیر اعلیٰ سے ان کے نام فہرست میں شامل نہ ہونے کے بارے میں دریافت کیا تو وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے نام اس فہرست میں شامل نہیں ان کے نام مرحلہ وار شامل کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے تہہ کیا ہوا ہے کہ بلوچستان کی سرزمین پر جو بھی دہشت گردی کرے گا ہم ان کو معاف نہیں کریں گے۔‘
’بیرون ملک بیٹھے ہوئے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر میڈیا کی توسط سے کہتا ہوں کہ وہ آ ئیں بلوچستان میں سیاست کریں۔ اگر وہ بلوچستان کی سرزمین پر آئیں۔ یہاں قوم پرستی کی سیاست کر نا چاہتے ہیں تو قوم پرستی سیاست کریں اگر پاکستان کی سیاست کر نا چاہتے ہیں تو پا کستان کی سیاست کریں۔‘
جب وزیر اعلیٰ سے پوچھا گیا کہ کیا اس اقدام کا مطلب یہ ہے کہ بات چیت کا دروازے بند ہوا تو ان کا کہنا تھا کہ ’بات چیت کا دروازہ بند نہیں ہوا ہے۔ وہ آئیں بات چیت کریں۔ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ وہ باہر بیٹھ کر یہاں کے لو گوں کو ورغلا ئیں اور یہاں پر دہشت گردی کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت عوام کا مینڈیٹ ہمارے ساتھ ہے اس لیے وہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کریں ‘۔
واضح رہے کہ بلوچستان حکومت نے گذشتہ روز کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے والے ایسے99 افراد کی ایک فہرست جاری کی تھی جن کے سرکی قیمت مقررکی گئی ہے ۔
محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق جن لوگوں کے سرکی قیمت مقرر کی گئی ہے ان کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ، کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ ، کالعدم بلوچ ریپبلیکن آرمی ، کالعدم لشکر بلوچستان اور کالعدم بلوچ ریپبلیکن گارڈز سے ظاہر کیا گیا ہے۔
اس فہرست میں ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ کا نام بھی شامل ہے ۔ان کے سر کی قیمت پچاس لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
اس سے قبل سرکاری حکام نے ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ کے بارے میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ گذشتہ سال ایک آپریشن میں مارے گئے لیکن بی ایل ایف نے اس دعوے کو مسترد کیا تھا
Comments are closed.