ایل او سی کشیدگی: ’پاکستانی اور انڈین افواج کے درمیان رابطے کے تمام ذرائع کھلے ہیں‘

_91559869_ce66379b-3e85-42fd-982a-1bcf66c3b5a2

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے دونوں فوجوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز رابطے میں ہیں۔

یہ بات آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے چینی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کو خصوصی انٹرویو میں کہی۔

انھوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستانی اور انڈین افواج کے درمیان رابطے کے تمام ذرائع کھلے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے تمام اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تصدیق کی کہ پاک بھارت ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشننز (ڈی جی ایم او) کا لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی کے باعث ایک دوسرے سے رابطہ ہوا تھا۔

‘دونوں طرف کی افواج کے درمیان ہاٹ لائن سمیت تمام چینلز کھلے ہیں۔’

جنرل باجوہ نے انٹرویو میں کہا کہ انڈیا نے 29 ستمبر کو لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور بعد میں پاکستان کی حدود میں ‘سرجیکل سٹرائیکس’ کا دعویٰ کیا۔

’ہم نے اپنی طرف مکمل جائزہ لیا اور ہمیں یہ معلوم ہوا کہ یہ دعویٰ بالکل جھوٹا تھا۔‘

کشمیر

یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا آغاز اُس وقت ہوا جب 18 ستمبر کو کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ ہوا جس میں 19 فوجی ہلاک ہوئے۔

انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کردیا۔ تاہم اسلام آباد نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل سٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔

پاکستان نے انڈیا کی جانب سے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جمعہ کو پنجاب رینجرز کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔

Comments are closed.