’الطاف حسین نے خطاؤں کو کبھی تسلیم نہیں کیا‘

160303114041_mustafa_kamal_640x360__nocredit

کراچی کے سابق ناظم اور متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن مصطفی کمال نے الطاف حسین اور ان کے قریبی رفقا کے خلاف تہلکہ خیز ’انکشافات‘ اور الزامات لگاتے ہوئے ایک نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا ہے۔

دبئی سے کراچی واپسی کے بعد ایم کیو ایم کے ہی ایک اور سابق رکن انیس قائم خانی کے ساتھ جمعرات کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ان کی پارٹی کا پرچم وہی ہوگا جو پاکستان کا پرچم ہے۔ تاہم انھوں نے اپنی اس نئی سیاسی جماعت کو کوئی نام نہیں دیا۔

سنہ 2013 میں ایم کیو ایم سے علیحدگی کے بعد مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی یہ پہلی میڈیا بریفنگ تھی۔

انھوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ وہ ٹیکنو کریٹ حکومت کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے آنے والے کامیاب نہیں ہوتے، ورنہ سندھ میں پیر پگارا کا وزیر اعلیٰ ہوتا۔

مصطفی کمال نے الزام عائد کیا کہ الطاف حسین نے پوری مہاجر کمیونٹی کو ’دہشت گرد‘ بنا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے کبھی اپنی خطاؤں کو تسلیم نہیں کیا اور انیس قائم خانی اور ان کی، ایم کیو ایم سے علیحدگی کی وجہ پارٹی میں ہونے والی تذلیل تھی۔

’انھوں نے 19 مئی 2013 کو کارکنوں سے پوری پارٹی قیادت، رابطہ کمیٹی اور تنظیمی کمیٹی سے بدتمیزی کرائی اور جوتے پھینکے گئے جس کا میڈیا بھی گواہ ہے۔ اس کے بعد بھی ان کا غصہ ڈھنڈا نہیں ہو رہا تھا کہ تحریک انصاف کو کیسے ووٹ پڑے ۔‘

کراچی کے سابق ناظم کا کہنا تھا کہ پہلے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی تذلیل مہینوں میں کبھی ہوتی تھی جبکہ اب وہ گھنٹوں اور منٹوں میں بےعزت ہوتی رہتی ہے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کو سوچ اور رویے میں تبدیلی لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی تھیں

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کو سوچ اور رویے میں تبدیلی لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی تھیں

مصطفیٰ کمال کے مطابق الطاف حسین کی وجہ سے ایم کیو ایم نے دشمنیاں مول لیں لیکن ’الطاف حسین صاحب کو کسی کارکن یا مہاجر کی فکر نہیں۔ جب سے ایم کیو ایم میں قدم رکھا ہے لوگ مر رہے ہیں، آپریشن ہو رہا، اسٹیبشلمنٹ سے لڑ رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ جن بچوں نے 1990 کی دہائی میں اپنے والد کو دفنایا اب انہی کی اولاد انھیں دفنا رہی ہے اور ’یہ کیا حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ آخر ایجنڈہ کیا ہے؟‘

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے سوچ اور رویے میں تبدیلی لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی تھیں۔

ان کے مطابق انھوں نے انیس قائم خانی کو بتایا کہ وہ پارٹی چھوڑ رہے ہیں تو انھوں نے کہا کہ وہ بھی چلتے ہیں اور اب وہ دونوں ایک ایسی پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس کا ابھی کوئی نام نہیں۔ لیکن اس کے منشور میں بلدیاتی نظام کو اولیت ہوگی کیونکہ اختیارات ضلعے اور ٹٰاؤن سطح پر نہیں بلکہ یونین کونسل کی سطح تک ہونے چاہییں۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے کبھی اپنی خطاؤں کو تسلیم نہیں کیا ہے اور انیس قائم خانی اور ان کی جماعت سے علیحدگی کی وجہ پارٹی میں تذلیل تھی

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے کبھی اپنی خطاؤں کو تسلیم نہیں کیا ہے اور انیس قائم خانی اور ان کی جماعت سے علیحدگی کی وجہ پارٹی میں تذلیل تھی

مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’آج الطاف حسین اپنی قوم سے، اپنے کارکناں سے یہ فرما رہے ہیں کہ وہ اس ملک کہ محب وطن رہنما ہیں اور نجات دہندہ ہیں اور کیونکہ انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کی ہے، اسی لیے ادارے ان کے خلاف صف آرا ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ وہ کچھ ارکانِ اسمبلی اور سیکٹر انچارجوں کو جمع کرسکتے تھے لیکن ٹیک اوور نہیں کرنا چاہتے۔

Comments are closed.